For Read In Hindi Clink Here
کورونا وائرس کیاہے؟
کورونا وائرس ایک عام وائرس ہے جو عموماً mammals(وہ جاندار جو اپنے بچوں
کو دودھ پلاتے ہیں) پر مختلف انداز سے اثر انداز ہوتا ہے۔ عموماً گائے، خنزیر اور پرندوں
میں انکے نظام انہضام کو متاثر کر کے انکو diarrhea یا پھرانہیں سانس لینے میں رکاوٹ پیدا
کرتا ہے۔
اور جبکہ اس سے انسانوں میں صرف نظام تنفس ہی متاثر ہوتا
ہے۔ سانس لینے میں تکلیف اور گلے میں شدید سوزش یا خارش کی شکایت ہوتی ہے مگر اس وائرس
کی زیادہ تر اقسام مہلک اور خطرناک نہیں ہوتیں اور ایشیائی و یورپی ممالک میں تقریباً
ہر ایک شہری زندگی میں ایک دفعہ اس وائرس کا شکار ضرور ہوتا ہے۔
کورونا وائرس کی زیادہ تر اقسام زیادہ مہلک نہیں ہوتیں اگرچہ
اس کے علاج کے لیے کوئی بھی مخصوص ویکسین یا ڈرگ دستیاب نہیں ہےابھی تک۔ مگر اس سے
اموات کی شرح اب تک بہت کم تھی اور مناسب حفاظتی تدابیر کے ذریعے اس کے پھیلنے کو کنٹرول
کر لیا جاتا تھا۔
- A Balanced Diet For Pregnant Woman in Hindi/Urdu
- 16 Home Remedies For Acidity in Hindi/Urdu
- سیب کے فائدے اردو میں
- Puberty | All About Puberty Ages, Signs and Changes |in Hindi
مگر سال 2020 کے اوائل میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO)نے
چین میں اس وائرس کی ایک نئی مہلک قسم دریافت کی جسے نوول کورونا وائرس یا این کوو
کا نام دیا گیا۔
Novel
Coronavirus (2019-nCoV))
عام طور پر یہ وائرس اس کے متاثرہ شخص کے ساتھ ہاتھ ملانے
یا اسکو چھونے، جسم کے ساتھ مس ہونے سے دوسرے لوگوں میں منتقل ہوتا ہے۔ اور اس کے ساتھ ہی وہ علاقے جہاں یہ وبا پھوٹی ہوئی
ہو وہاں کے رہائشی علاقوں میں در و دیوار، فرش یا فرنیچر وغیرہ کو چھونے سے بھی وائرس
کی منتقلی کےبہت زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ چین کو اس وقت دوہری پریشانی کا سامنا ہے
کیونکہ ووہان Wuhan اور ہوبی Hubei گنجان ترین اور بہت زیادہ آبادی والے علاقے ہیں
اور اتنی بڑی لوگوں کی تعداد کو کسی اور جگہ
منتقل کرنا ممکن نہیں ۔
علامات
تصدیق شدہ 2019-nCoV کے انفیکشن کے لئے ، بتایا گیا ہے کہ بیماریوں میں
مبتلا افراد سے لے کر بہت کم علامات ہوتے ہیں جن میں لوگوں کو شدید بیمار اور مرنا
پڑتا ہے۔ علامات میں شامل ہوسکتے ہیں:
- بخار
- کھانسی
- سانس کی قلت
سی ڈی سی کا اس وقت یقین ہے کہ 2019-nCoV کی علامت متاثرہونے کے بعد کم سے کم 2 دن یا 14 تک
ظاہر ہوسکتی ہے۔ یہ اس بات پر مبنی ہے کہ اس سے پہلے ایم ای آر وائرس کے انکیوبیشن
پیریڈ کے طور پر دیکھا گیا تھا۔اسکے متعلق آپ سی ڈی سی کی ویب سائٹ پر تفصیل سے پڑھ سکتے ہیں۔https://www.cdc.gov/coronavirus/2019-ncov/index.html
سائنسدان اب اس وائرس کے حوالے سے زیادہ فکر مندہیں ،
وہ اس لیے کہ یہ سارس وائرس سے ملتا جلتا ہے جو 800 افراد کی ہلاکت کا سبب بنا تھا۔
اب اہم بات یہ ہے کہ یہ نیا کورونا وائرس ،سارس وائرس یا
پھر زکام کی طرح آسانی سے لوگوں میں پھیلتا ہوا نہیں محسوس ہورہا ہے۔ کیوں کہ اب تو
جو کیسز بھی سامنے آئے ہیں ان میں متاثرہ
افراد کے اہلِ خانہ اور وہ طبی کارکنان شامل ہیں جن کا کہ اس وائرس کے مریضوں سے رابطہ ہوا تھا۔
سری لنکا نے کورونا وائرس کے کیس کی تصدیق کی جبکہ امریکا
میں 5 کیسز کے علاوہ تھائی لینڈ، تائیوان، جاپان، جنوبی کوریا، ویتنام، سنگاپور، نیپال،
ملائیشیا، فرانس، کینیڈا اور آسٹریلیا میں بھی کورونا وائرس کے متاثرہ مریض اب تک
رپورٹ ہوچکے ہیں۔
Post a comment
Post a comment